15 اگست، 2020، 11:33 AM
Journalist ID: 2392
News ID: 83907795
T T
0 Persons
سلامتی کونسل کے ووٹ نے امریکہ کے ٹرگر میکنزم پر دعووں کو مسترد کردیا: ایران

نیویارک، ارنا – اقوام متحدہ میں تعینات ایرانی مستقل نمائندے نے ایران مخالف اسلحہ کی پابندی کی توسیع پر سلامتی کونسل کے ووٹ کو عالمی سطح پر امریکی مزید تنہائی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے نے امریکہ کے ٹرگر میکنزم پر بے بنیاد دعووں کو مسترد کردیا۔

یہ بات "مجید تخت روانچی" نے جمعہ کے روز ارنا نیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کا فیصلہ امریکی مزید تنہائی کی علامت ہے جنہوں نے اشتہار دیا کہ ویٹو کی ضرورت ہے ، جبکہ آج کے ووٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ویٹو کی ضرورت نہیں ہے اور ووٹ کورم تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔

تخت روانچی نے کہا کہ امریکی کوشش ایک ناکام پالیسی ہے جس سے انہیں سبق سیکھنا چاہئے ، ایسی پالیسی جس نے دنیا کو یہ دکھایا کہ وہ الگ تھلگ ہیں اور ان کے قریبی ساتھیوں نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے ووٹ نے نہ صرف ایران پر اسلحہ کی پابندی کو بڑھانے کے امریکی منصوبے کو ناکام بنا دیا ، بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کو غلط استعمال کرنے میں عالمی برادری کے ملوث ہونے کی قبولیت کو بھی ظاہر کیا ، جس کے فریم ورک میں ٹرگر میکانزم کو استعمال کرنے کی کوشش میں ہے، اس ووٹ نے اس طریقہ کار کو استعمال کرنے میں امریکہ کی تنہائی کا مظاہرہ کیا۔

ایرانی مستقل نمائندے نے روس اور چین کے منفی ووٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان دونوں ممالک کے منفی ووٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور وہ ہمارے قریب شراکت دار ہیں نجن کے ساتھ تجارتی اور سیاسی تعلقات قائم رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی تنظیموں کی سطح پر بھی ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، ان دونوں ممالک کے آج کا ووٹ ایرانی، روسی اور چینی قوم کے مابین دوستی کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکی عہیحدگی اور یورپی وعدوں کی عدم تکمیل نے ایران کو جوہری معاہدے سے فائدہ اٹھانے سے روک دیا ہے، برسوں کی کوششوں نے جوہری معاہدے کے ساتھ شروع سے ہی اس مسئلے کو ختم کردیا جو غلط طور پر بین الاقوامی ایجنڈے میں تھا ، لیکن اس پر عمل درآمد اس طرح کا ہونا چاہئے جس سے ایران کو فائدہ ہو۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .